دشمن کے شر سے محفوظ رہنے، اور اس کی ہلاکت کا عمل


یہ بات ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ دشمن سے مراد ایسا مخالف نہیں ہے جو نفسیات کی متابعت نہ کرتا ہو۔ یا کوئی شخص اپنی انانیت کی بنیاد پر کسی کو دشمن ٹھہرا لے۔ بلکہ درحقیقت وہ دشمن مراد ہے

جو شعور کے ساتھ اپنے مدمقابل سے اس انداز میں پیش آئے کہ اگر مدمقابل کو کوئی نقصان پہنچے تو اس کو اس بات کا کوئی خیال نہ ہو۔ یہ موجود انسان بھی ہوسکتا ہے اور غیر انسانی مخلوق مثلاً جن یا شیطان بھی۔ وہ ہر اس کام کو انجام دیتا ہے کہ جس کے ذریعے دوسرے کو نقصان پہنچا سکے۔ 

مثلاً: کوئی شخص اپنے پڑوسی کے دروازے پر غلاظت ڈالتا ہو، پڑوسی کے گھر میں کچھ پھینکتا ہو، تاک جھانک کرتا ہو، یا اسی طرح دیگر مختلف انداز سے آزار و ایذاء رسانی کرتا ہو۔

اسی طرح کے دشمنوں سے حفاظت کے لئے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے دعاء (پناہ مانگی ہے)۔ اللَٰهُمَّ إنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ جَارِ السُّوءِ فِي دَارِ الْمُقَامَةِ. (اے اللّٰہ! میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں برے پڑوسی سے)۔


اور اسی طرح کچھ دشمن ایسے ہوتے ہیں جو جان و مال اور عزت و مذہب کی روٗ سے ایذاء دیتے ہیں۔


عمل یہ ہے:

(وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا * وَلِلّٰهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيزًا حَكِيمًا) [الفتح، 6 - 7]


مذکورہ بالا دونوں آیات 101، مرتبہ پڑھ کر ایک سادہ کاغذ پر دم کرے اور پھر

دم کرنے کے بعد یہی آیات اس کاغذ پر لکھے اور اس کے نیچے دشمن کا نام (خواہ ایک ہو یا چند ہوں) لکھ کر لپیٹ کر آٹے میں بھر کر دریا، یا تالاب میں ڈالے۔

یہ عمل بروز ہفتہ (سنیچر کے دن) انجام دے۔


 اس کے بعد 120 روز بلاناغہ درج ذیل آیات دشمن کی شکست، رسوائی، زبان بندی اور ہلاکت کی نیت سے پڑھے۔

(إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ) [الحجر، 95] 70، مرتبہ


(وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَعِيرًا) [الفتح، 13] 

  70، مرتبہ پڑھ کر دشمن کے سینہ پر (تصور میں) دم کرے۔

Comments

Popular posts from this blog

قومی ترانہ (راشٹریہ گان)

جادو برسرِ جادوگر

جلندھر ، جلودر ، اسباب و علاج