مصنوعی پارسائی

     تحریر: ابوالحسنات قاسمی



 خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے••

  بڑھی جاتی ہے ظالم اپنی حد سے••


     بدکردار عورت اور مرد کی سب سے بڑی علامت یہ ہوتی ہے کہ وہ رشتوں کی پہچان بھول جاتے ہیں، صرف مفادات اور وقت کے پرستار ہوتے ہیں۔ ان کے پاس جرائم کو انجام دینے اور اس سے بچنے کے لئے ہزاروں حیلے، بہانے ہوتے ہیں۔ بے تکی منطق اور فلسفہ شیطان ان کے فاسد ذہنوں میں ڈالتا رہتا ہے۔ اسی لئے ذات باری تعالٰی نے اپنے کلام میں جگہ جگہ شیطان سے پناہ طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں تعوذ اور پناہ کا تذکرہ 9 جگہوں پر مختلف صیغوں کے ساتھ ہے:

6، جگہوں پر " أعوذ "۔ 1، جگہ "أعیذ" اور 2، جگہ "عذتُ" مذکور ہے، جس سے شیطان رجیم سے اللّٰہ کی پناہ میں آنے کی طرف اشارہ ہے۔ اور غضب کی بات یہ ہے کہ شیطان عام طور سے گناہ کے اقدام کے لئے عورتوں کو ہی مہرہ بناتا ہے۔


     بہر کیف! دو واقعات آپ حضرات کے نظر نواز کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، اللّٰہ تعالیٰ اسے سامان عبرت بنائے اور عورتوں کی شیطانی چالوں سے مردوں کو محفوظ فرمائے۔


     ایک بد کار عوت سے کسی سادہ لوح شخص کا نکاح ہو گیا۔ وہ عورت نکاح سے چھ ماہ پہلے ہی امید سے (حاملہ) تھی۔ چنانچہ نکاح کے بعد تین مہینے گزرے تو بچہ پیدا ہو گیا۔ سادہ لوح شہری بہت خوش ہوا کہ اللّٰہ نے بڑی اچھی بیوی دی جس کے باعث مجھ پر اللّٰہ نے بہت جلدی کرم فرما دیا اور مجھے آناً فاناً باپ بنا دیا۔ بازار میں نکلا تو لوگ مذاق کرنے لگے۔


     وہ بہت گھبرایا کہ لوگ مبارک باد دینے کی بجائے مذاق کرنے لگے ہیں۔ وہ لوگوں سے پوچھنے لگا کہ تمہارے مذا ق کرنے کی وجہ کیا ہے؟ سب نے کہا کہ بھلے آدمی! بچہ تو خالص حرامی ہے تم خواہ مخواہ اس کے ابا بن رہے ہو۔ اس نے پوچھا کہ بچہ حرامی کیسے ہو گیا؟ لوگوں نے بتایا اس لئے کہ وہ تمہارے نکاح کے تین مہینے بعد ہی پیدا ہو گیا ہے۔اگر تمہارا ہوتا تو پورے نو ماہ کے بعد ہوتا۔ وہ سادہ لوح لوگوں کی یہ بات سن کر غصہ میں گھر آیا اور اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ تم نے یہ کیا غضب کیا چھ ماہ پہلے ہی بچہ جن دیا۔ بچہ تو پورے نو ماہ کے بعد پیدا ہوتا ہے لوگوں میں تم نے میری ناک کٹاڈالی۔ چالاک عورت بولی۔ آپ بھی بڑے بھولے ہیں، خواہ مخواہ لوگوں کی باتوں میں آگئے، میں نے پورے نو ماہ کے بعد ہی بچہ جنا ہے۔ یقین نہ آئے تو حساب کر لیتے ہیں، بتائیے آپ کو مجھ سے نکاح کئے ہوئے کتنا عرصہ گذرا؟ اس نے کہا تین ماہ بولی! اور مجھے آپ سے نکاح کئے ہوئے کتنا عرصہ گذرا؟ وہ شخص بولا تین ماہ، بولی اور بچہ کتنے ماہ کے بعد پیدا ہوا؟ بولا تین ماہ کے بعد، کہنے لگی تو تین ماہ آپ کے تین میرے اور تین بچے کے پورے نو ماہ ہو گئے پھر اعتراض کیسا؟ سادہ لوح شوہر مطمئن ہو گیا اور کہنے لگا بالکل ٹھیک ہے لوگوں کا کیا؟ وہ جل کر ایسا کہہ رہے ہیں۔


       ایک دوسرا واقعہ بھی اسی نوعیت کا ہے، پڑھئے اور عبرت حاصل کیجئے۔


       ایک روز ایک (شادی شدہ آدمی) شوہر باہر سے اپنے گھر میں داخل ہوا، تو دیکھتا ہے کہ اس کی بیوی زار و قطار رو رہی ہے، رونے کا جب سبب دریافت کیا تو بیوی کہنے لگی کہ ہمارے گھر کے درخت پر بیٹھنے والے پرندے بسااوقات مجھے بِلا شرعی حجاب اور بغیر پردے کے دیکھتے ہیں تو مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں اس میں اللّٰہ کی معصیت اور گناہ کا ارتکاب نہ ہوتاہو، جس کا اگر مجھے اللّٰہ کے سامنے حساب دینا پڑ گیا تو میں کیا جواب دوں گی؟ بس یہی سوچ کر اور اسی خوف سے میں رو رہی ہوں!


     بظاہر انتہائی نیک اور دینی جذبات سے لبریز بیوی کا یہ جواب سن کر شوہر بہت خوش ہوا اور اس کی اس درجہ پاکدامنی، پاکیزگی اور جذبۂ خدا ترسی کو دیکھتے ہوئے عالمِ بے خودی میں فوراً اس کی جبیں بوسی کی اور اسی وقت کلہاڑی لے کر گھر کے درخت کو کاٹ کر باہر پھینک دیا۔

     اس واقعہ کے ایک ہفتہ بعد ایک روز وہ شوہر اپنے کام سے جلدی فارغ ہو کر اپنے معمول کے وقت سے کچھ پہلے ہی گھرآ گیا تو دیکھتا ہے کہ اس کی وہ 'پارسا' بیوی اپنے عاشق کی بانہوں میں لپٹی ہوئی سو رہی ہے!


یہ ناقابل یقین، دلخراش منظر دیکھ کر اس نے کچھ اقدام نہیں کیا، بلکہ گھر سے اپنی بعض ضروریات کا سامان لیا، اپنا گھر اور بستی چھوڑ کر نکل پڑا، اور چلتے چلتے ایک دوسرے شہر تک پہنچ گیا، جو بادشاہِ وقت کا اپنا شہر (دارالسلطنت) تھا، وہاں دیکھا، کہ امیر شہر کے محل کے ارد گرد کافی لوگ جمع ہیں، یہ منظر دیکھ کر جب اس نےاس اژدہام کا سبب پوچھا، تو لوگوں نے بتایاکہ 'بادشاہ سلامت کی تجوری چوری ہو گئی ہے۔'


     اسی دوران اس اژدہام کے پاس سے ایک ایسے شخص کا گزر ہوا، جو پورے پَیر کی بجائے صرف اپنی انگلیوں کے اطراف (پوروں) کے بَلْ بہت سنبھل سنبھل کر اور بچا بچا کر انتہائی احتیاط سے چل رہا تھا، اس آدمی نے جب اس شخص کے بارے میں پوچھاکہ یہ صاحب کون ہیں؟ تو لوگوں نے بتایاکہ اس شہر کے دینی گرو (مذہبی پیشوا) اور شیخ صاحب ہیں، جو اپنی انگلیوں کے بَلْ محض اس لئے چلتے ہیں، کہ مبادا ان کے پاؤں کے نیچے چیونٹیاں(یا دیگر حشرات الارض) آکر دب نہ جائیں، اور ان کی موت ہو جائے، اور اس طرح وہ نا حق قتلِ نفس جیسےعظیم گناہ کے مرتکب نہ ٹھہر جائیں۔


  کون ہے جو کہہ دے گا یہ حضور پیتے ہیں••

   شیخ جی کے ماتھے پہ مہر پارسائی ہے••


    شیخ صاحب کے متعلق لوگوں کا یہ جواب سن کر اس آدمی نے برجستہ کہا اللّٰه کی قسم! مجھے بادشاہ کے خزانہ اور تجوری کے چور کاحتمی پتہ مل گیا، مجھے اسی وقت بادشاہ کے پاس لے چلو، بادشاہ کے پاس پہنچ کر احوال پرسی کے بعد اس آدمی نے عرض کیا کہ بادشاہ سلامت! آپ کی تجوری کا چور کوئی اور نہیں بلکہ آپ کے اس شہر کے دینی گُروٗ اور مذہبی پیشوا، شیخ صاحب ہی ہیں، یہ سن کر بادشاہ کو سخت حیرت و استعجاب ہوا، جس پر وہ آدمی مزید یقین دہانی کراتے ہوئے کہنے لگا کہ اگر مجھے اس الزام میں جھوٹا پایا جائے تو میرا خون معاف، اگر اس الزام کے بدلے میری گردن بھی اڑا دی جائے تو میں اس کیلئےتیار ہوں۔


آخر کار بادشاہ نے اس کا اتنا پختہ جواب سن کر شیخ صاحب کو فوراً دربار میں حاضر کرنے کا حکم دے دیا، انہیں دربار میں لایا گیا، تفتیش و تحقیق کے بعد آخر کار شیخ صاحب نے (اقرارِ جرم) چوری کا اعتراف کر ہی لیا۔


      ز بہرِ درم تُند و بدخو مباش ••

   تُو باید کہ باشی، درم گو مباش ••


     شیخ صاحب کے اقرارِ جرم کے بعد بادشاہ اس شخص سے کہنے لگا کہ اچھا تم یہ تو بتاؤ کہ آخر تمہیں کیسے پتہ چلا، کہ چور شیخ صاحب ہی ہیں؟ جب کہ وہ اپنی ظاہری شکل وصورت اور وضع قطع سے انتہائی نیک، صالح اور پارسا دِکْھ رہے ہیں؟ بادشاہ کے اس سوال کا جو قیمتی جواب اس شخص نے اپنے تجربات کی روشنی میں دیا وہ جواب (قابلِ شنید و دید) یہ تھا کہ: "جب بھی اظہار پارسائی میں مبالغہ آرائی ہورہی ہو، اور جہاں بھی نیکی اور فضائل کے بیان میں حد سے تجاوز نظر آئے، تو آپ فوراً سمجھ لیں کہ ضرور کسی بڑے جرم اور گناہ کو چھپانے کی کوشش ہو رہی ہے۔"


سچ ہے کہ صرف:

      لباسِ پارسائی سے شرافت آ نہیں سکتی••

      شرافت نفس میں ہوگی تو انساں پارسا ہوگا••


     اللّٰہ رب العزت ہم سب کو ظاہر کے ساتھ ساتھ باطن کو بھی سنوارنے کی توفیق ارزانی فرمائے، نیز پارسائی اور حقیقی تقویٰ نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!


              


Comments

Popular posts from this blog

قومی ترانہ (راشٹریہ گان)

جادو برسرِ جادوگر

جلندھر ، جلودر ، اسباب و علاج