مسلم قوم کا بیڑا کیسے غرق ہوا؟
تحریر: ابوالحسنات قاسمی
مسلم قوم کا بیڑہ کیسے غرق ہوا ؟
سوال و جواب کے آئینہ میں
س: حضرت آخر کیا وجہ ہے کہ مسلمان روز بروز زوال پذیر ہوتے جارہے ہیں ؟جبکہ دیگر اقوام مائل بہ ترقی ہیں۔ آخر مسلمانوں کا بیڑہ غرق کیوں ہوتا جارہاہے، اس میں کِن لوگوں کا کردار ہے؟
ج: اس قوم کا بیڑہ غرق ہونے کی مختلف وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجہ تو "راہِ راست اور اسلامی مِشن سے منحرف ہوجانا ہے۔" اور اس میں کسی ایک کاہاتھ نہیں بلکہ پوری قوم ملوث ہے۔ اس میں مولویوں کی شراکت داری ۵۰؍فیصد اورمفتیانِ کرام و ائمۂ مساجد کی ۱۰؍ فیصد اور اصحابِ تفسیر بالرائے کی ٤٠؍ فیصد شراکت داری ہے۔ اس طرح اس قوم کا بیڑہ سو فیصد غرق ہوگیا۔
س: ذرا تمثیلی انداز میں واضح کردیجئے، مختصراً ہی سہی۔
ج: اگر کوئی غریب فردِ قوم شرعی یا غیر شرعی انداز میں (شریعت کے تجویز کردہ اصولوں کے مطابق یا اس سے ہٹ کر) طلاق دیتا ہے تو اس کے لئے یقیناً اس کی زوجہ حرام ہوجاتی ہے۔ مگر جب کسی امیر سے ایسا امر سرزد ہوجاتاہے تو مولوی، مفتی وائمہ حضرات مِل کر حیلہ و حوالہ سے اس کی زوجہ اس کے لئے حلال کردیتے ہیں (حلالہ کی نوبت بھی نہیں آتی)۔
س: کوئی ایک اور مثال پیش کیجئے۔ اس لئے کہ آنجناب نے کافی سہل انداز میں سمجھا دیا۔ بڑا پیارا انداز ہے۔
ج: ہر جگہ مولویوں و مفتیوں کی مصلحت کوشی نے قوم کا بیڑہ غرق ہونے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مثلاً شریعت نے تشبہ بالاقوام سے منع فرمایاہے (من تشبّہ بقومٍ فہو منہم) جس نے کسی قوم کی شباہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔
اب اگر کوئی فردِ قوم ہاتھ میں کڑا پہنے ہوئے ہے، یا ہاتھ و پاؤں میں دھاگا باندھے ہوئے ہے۔ اس سے اس کے اسباب یا فوائد دریافت کیجئے تو کہتا ہے کہ یہ کڑا (چھلّو) اجمیری ہے، اور یہ دھاگا بھی اجمیری ہے۔ اس سے نظر بد و پنوتی نہیں لگتی، اگر لگی ہوتو دفع ہوجاتی ہے۔ (حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ اس سے انسان کی نظر بد تو کیا دور و دفع ہوگی مزید اُلٹے ہی شیطان کی بھی نظر میں آجاتا ہے)۔ اب اگر کسی مولوی سے کہئے کہ اس کی کراہت و ممانعت بیان کرکے نکلوا دیجئے تو جواب ملے گا کہ یار یہاں بڑی مصلحت ہے۔ اگر کڑا یا دھاگا کے متعلق کچھ بیان کردوں گا تو نہ صرف یہ کہ بندہ کل سے میری تعظیم وتکریم بند کر دے گا، بلکہ مسجد میں آنا ہی چھوڑدے گا، ابھی کم از کم نماز تو ادا کررہاہے۔ اب جب کہ مذکورہ بالا حدیث کے تحت وہ (مصلحت کو نظر انداز کیجئے) دائرۂ اسلام سے خارج ہوکر دوسری قوم کے دائرہ میں داخل ہوگیا تو اس کی مسجد میں حاضری اور ادائیگیٔ نما ز و مصلحت کوشیٔ امام و مفتی چہ معنیٰ دارد؟
س: تو اس غرق شدہ بیڑہ کو باہر نکالنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟
ج: سب سے پہلے تو عوام و علماء کے درمیان رابطہ مضبوط ہونا چاہئے، نیز عام یا برائے نام (محض سند یافتہ) علماء سے نہیں بلکہ علمائے ربّانییین (جسے اللّٰہ تعالیٰ نے "انّما یخشیَ ﷲَ من عبادہ العلماء" سے خطاب کیا ہے) سے ارتباط ہوناچاہئے۔
دوسرے یہ کہ یہ علمائے کرام عوام کی ہر اس حرکت وقدم پر (مصلحت کوشیوں سے صَرفِ نظر) جہاں وہ شریعت کی ذرابھی خلاف ورزی کرتے ہوں سخت دار و گیر اور گرفت کریں، اور آئندہ باز رہنے کی بیعت لیں۔ اس لئے کہ جہاں جہاں اور جب جب علماء کا عوام سے رابطہ منقطع ہواہے اور گرفت ڈھیلی ہوئی ہے وہاں وہاں عیسائی مشینریوں نے نہ صرف رابطہ بڑھایا ہے بلکہ اپنی گرفت بھی مظبوط کیا ہے۔
س: اچھا جنابِ عالی موجودہ دور کی قباحتِ عظمیٰ "موبائل فون" کے متعلق آپ کا کیا نظریہ ہے؟
ج: اس کے بارے میں تو میرا خیال تمام علماء ومفتیانِ کرام سے بالکل ہی مختلف ہے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اسی اختلاف خیال کی وجہ سے میرے کئی جگری دوست علماء نے سلام وکلام منقطع کردیاہے۔ مگر آپ نے پوچھ ہی لیا ہے تو میں بتلا دیتا ہوں کہ اس موبائل (کے غلط استعمال Mis Using) کی برکت سے آج کے بیشتر کاروباری حضرات حرام کاری وحرام خوری میں مبتلا ہیں۔
س: جناب عالی حرام کاری تو سمجھ میں آرہی ہے کہ صاحبِ موبائل ( Mobil Holder ) باوجودیکہ پاکیزہ مقام پر موجود ہوتا ہے مگر کسی وجہ سے دوسرے سے کہلوا دیتا ہے (بول دو) کہ 'لیٹرین میں ہیں' تو واقعۃً یہ تو جھوٹ ہوا 'اور جھوٹ بولنا حرام ہے' حالاں کہ اگر کہلواتا کہ 'مصروف' ہیں تو 'صاحبِ موبائل' کہیں بھی رہتا کذب بیانی سے بچ جاتا۔
مگر یہ موبائل کے ذریعہ حرام خرام خوری والی بات سمجھ میں نہیں آئی۔
ج: ارے بھئی اللّٰہ رب العزت نے فرمایا ہے "اذانودي للصّلوٰۃ من یوم الجمعۃ فاسعوا الیٰ ذکرِ ﷲ" کہ 'اے ایمان والو! جب جمعہ کے روز نماز (جمعہ) کے لئے اذان کہی جایا کرے تو تم ﷲ کی یاد (نماز و خطبہ) کی طرف(فوراً) چل پڑا کرو اور خرید وفروخت (اور اسی طرح دوسرے مشاغل جو چلنے سے مانع ہوں) چھوڑدیا کرو یہ تمھارے لئے زیادہ بہتر ہے اگر تم کو کچھ سمجھ ہو۔'
تو اب اذان ونماز کے درمیان وہ کاروباری حضرات جو موبائل سے ہی اپنا کام چلاتے ہیں، آن لائن یا موبائل کے ذریعہ ہی لین دین، خرید وفروخت کے معاملات کو طے کرتے ہیں انھیں چاہئے کہ اپنا موبائل بالکل بند (Mode Off / Flight Mode 📳 Power Off) رکھیں۔ خاموش (Silent Mode ) نہ رکھیں۔ اس لئے کہ اگر سائلینٹ موڈ میں ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ درِ پردہ (چور دروازے، بیک گیٹ سے) کام چالو ہے۔ اگر اذان ونماز کے درمیانی وقفہ میں آنے والی متروک کال (Misd Call) کے جواب (Call Back) پر کوئی سودا طے ہوجاتاہے تو یقیناً اس میں خیر نہیں ہے۔ جیسا کہ مذکورہ آیت سے معلوم ہوچکاہے۔ اور یہی 'حرام خوری ہے۔'
س: جناب عالی اس آیت میں تو نماز جمعہ کا ذکر ہے۔ عام نماز کا تو اس میں ذکر ہی نہیں۔
ج: تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ جمعہ کے علاوہ نمازوں کی اذان پر آپ ذکر اللّٰہ (نماز) کی ادائیگی کے قائل ہی نہیں ہیں۔
میرے دوست! جمعہ کے ذکر سے نماز جمعہ کی افضلیت و اہتمام کی طرف اشارہ ہے۔ ورنہ تو قرآن مجید میں کار وبار اور معاش (رزق) کی تلاش و مصروفیت اذان ونماز کے درمیان موقوف کردی گئی ہے۔ "واذا قُضیتِ الصلوٰۃ فانتشروا فی الارض وابتغوا من فضل ﷲ" اور نماز پوری ہونے کے بعد ہی تلاشِ معاش میں مشغول ہونے کا حکم ہے۔ لہٰذا اذان ہوتے ہی دھندہ بند، نماز مکمل ہوتے ہی دھندہ شروع۔
بہر حال! یہ تو موبائل سے کاروباری قباحت کا معاملہ ہوا۔ اس کے علاوہ چونکہ موبائل میں صفتِ شیطنتِ کاملہ بھی پائی جاتی ہے اس لئے جن لوگوں کو اپنی اولاد کو شیطانِ اعظم کی گود میں بیٹھانا ہو موبائل ان کے حوالہ کرکے دیکھ لیں۔
س: ارے جناب! یہ کیسی بات کررہے ہیں، موبائل میں شیطنت کہاں سے آگئی؟
ج: بھئی ایسا ہے کہ قرآن نے "خلقتَنی من نارٍ" سے شیطان کے ناری ہونے کا واضح عندیہ دیا ہے۔ اور چونکہ بجلی، پاور، کرنٹ آگ کی قائم مقام ہے اور موبائل کی زندگی (چارجِنگ) بجلی پر ہی موقوف ہے اس لئے اس کے اندر کلی طور پر شیطنت
موجود ہے۔ بلکہ شیطان سے زیادہ ہی یہ مصروف و مشغول کرلیتا (برباد کرتا) ہے۔ اگر آپ کو یقین نہ ہو تو اپنی اولاد کو موبائل
دے کر دیکھ لیں کہ آپ کا وہ حکم جو ایک منٹ میں بجالانا ممکن ہے سو منٹ میں بھی نہیں کرکے دے گا۔
سائل: تو عالی جناب آج سے میں نے طے کرلیا کہ علمائے حق وعلمائے ربّانیین سے اپنے رابطہ وعلاقہ کو قائم رکھتے ہوئے تمام شعبہائے حیات میں اسلامی ہدایات واحکامات پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کروں گا۔
حضرت: ارے بھئی! پھر کیا پوچھنا اب جبکہ، "فاسئلوا أھل الذّکر اِن کنتم لا تعلمون" کے تحت آج سے آپ نے اسلام پر چلنے کی کوششوں کا آغاز کردیاہے تو خدا تعالی آپ کے اندر استحکام واستقلال پیداکرے۔ آمین
Comments
Post a Comment