داڑھی کا خوف

تحریر: ابوالحسنات قاسمی





  داڑھی کا خوف (Pogonophobia)

     تضاد رائے ایک ایسا امر ہے جو کہ عوام میں ایسے تذبذب و تشکیک کو بڑھاوا دیتا ہے کہ اگر اس کا تعلق دنیاوی امور سے ہے تو اس کے نتائج منفی انداز میں مرتب ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ تضاد و اختلاف رائے تو مسالک میں بھی ہوتی ہیں مگر کسی بھی رائے پر عمل درآمد نفی کے زمرے میں نہیں آتا۔

      مغربی اقوام جو کہ طب و سائنس کی دنیا میں اپنی اجارہ داری سمجھتی ہیں ان کے یہاں بھی تضادات کی بھرمار ہے مگر ہے وہ انجانی نادانی کی وجہ سے، (جیسے انجانے میں جھوٹا بھی کبھی کبھی سچ بول دیتا ہے)۔

     اصل موضوع سے قبل تمہیداً ایک ضابطہ ذکر کرنا ضروری ہے، تاکہ مفہوم تک رسائی آسان ہوجائے۔
     ایسے امور شرعیہ جن کا تعلق طب سے ہے، ان میں اگر رخصت کے مواقع آجائیں تو طبیبِ حاذق  کی رائے درکار ہوتی ہے، مگر اس طبیب کا حاذق ہونے کے ساتھ ساتھ مؤمن ہونا بھی شرط ہے۔ غیر مؤمن طبیب خواہ کتنا ہی ماہر ہو اس کی رائے پر عمل کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

باز آمدم برسرِ مطلب:   گزشتہ دنوں چند ہندی نیوز پورٹلس  میں ایک ہی طرح مضامین باصرہ نواز ہوئے جس میں مختلف ڈاکٹروں و تحقیقاتی اداروں یافت کے مطابق "داڑھی کے بالوں میں کتے کے بالوں میں پایے جانے والے جراثیم سے زیادہ خطرناک جراثیم کے پائے جانے کا ذکر تھا۔"
     ذیل میں ان نام نہاد تحقیقات کی لنکس پیش کی جارہی ہیں:

https://hindi.news18.com/photogallery/knowledge/a-study-suggests-men-with-beards-have-more-bacteria-than-a-dogs-fur-1898818.html
____________

https://navbharattimes.indiatimes.com/viral-adda/life-hacks/men-with-beards-carry-more-germs-and-deadly-bacteria-than-dogs-claims-study-22890/
______________

https://www.newstodaynetwork.com/dogs-have-more-dangerous-bacteria-than-hair-in-the-beard-of-men-because-they-are-special

     در حقیقت یہ ان مضمون نگاروں کی غلطی نہیں ہے جنہوں نے تحقیق کرنے والے ڈاکٹروں کی رائے کا ذکر کیا، اصل میں یہ اثر ہے اس ماحول کا جس میں وہ مضامین نگار رہتے ہیں، ورنہ تو ڈاکٹروں و محققین کی رائے ذکر کرنے کے بعد چند سطریں ان کی تردید میں ضرور لکھتے۔ اور رہی بات ان محققین کی جنہیں داڑھی کے بالوں میں کتے کے بالوں سے زیادہ خطرناک جراثیم نظر آرہے ہیں تو ان کے حق میں راقم السطور وہی عرض کرتا ہے جو سابقون الاوّلون نے کہا ہے:
       کند ہم جنس باہم جنس پرواز
         کبوتر با کبوتر ، باز با باز

(کتوں کو سب کتے اور ان میں کتوں والے جراثیم ہی نظر آئیں گے)۔

     لندن- برطانیہ میں کی گئی نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ داڑھی میں اینٹی بایوٹک بیکٹریا پائے جاتے ہیں جو انسان کو جِلدی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ایسے بیکٹریا کی دریافت سامنے آئی ہے جو اینٹی بایوٹک کا کام دیتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیکٹریا داڑھی میں پائے جاتے ہیں جس نے داڑھی میں جراثیم کے نظریے کو مسترد کردیا ہے۔ اس کے لیے امریکی اسپتال کی جانب سے سائنسی تحقیق میں داڑھی سے متعلق حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔ جرنل آف ہاسپٹل انفیکشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں داڑھی اور بغیر داڑھی کے اسپتال کے 408 عملے کے ارکان کے چہروں کو پونچھ کر نمونے حاصل کیے گئے۔ اسپتال کے عملے کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ وہاں سے انفیکشن کی منتقلی اسپتالوں میں ہونے والی اموات کی بڑی وجہ ہے کیوں کہ بہت سارے افراد اسپتال جا کر ان بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں جن میں وہ اسپتال جانے سے پہلے مبتلا نہیں ہوتے۔ محققین کے لیے یہ امر حیران کن تھا کہ داڑھی کے بغیر عملے کے چہروں پر داڑھی والے عملے کے چہروں کے مقابلے میں مضر جراثیم کی تعداد زیادہ تھی جب کہ اس مطالعے سے یہ واضح ہوا کہ بغیر داڑھی والے افراد پر
( Methicillin-resistant Staphylococcus aureus )
میتھیسیلین ریزسٹنٹ اسٹاف اوریوس (MRSA) نامی جراثیم داڑھی والوں کے مقابلے میں زیادہ تھے۔ ایم آر ایس اے عام طور پر اسپتال سے منتقل ہونے والے انفیکشن میں سے ایک ہے کیونکہ یہ بہت سارے اینٹی بایوٹکس کے مقابلے میں قوت مدافعت رکھتا ہے۔ محققین کے خیال میں شیو کرنے سے جِلد پر خراشیں لگتی رہتی ہیں جس سے بیکٹریا کی نشوونما میں مدد ملتی ہے، دوسرے الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ داڑھیاں انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔

     داڑھی کے بالوں سے متعلق مختلف اقسام کے مضرات ذکر کئے گئے ہیں، جو صرف اور صرف دروغ بیانی پر مبنی ہیں، بلکہ (باوجودیکہ 65 فیصد افراد کی داڑھیاں غیر شرعی ہوتی ہیں پھر بھی اسے) 'داڑھی کا خوف' کہا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا۔
   بطور ثبوت لنکس پیش کردی گئی ہیں تاکہ کسی طرح کے جھوٹے انتساب کی گنجائش باقی نہ رہے۔ البتہ ایک مضمون میں 'بارڈ لبریشن فرنٹ' کی بانی کیتھ فلیٹ کو بھی ان تحقیقاتی رپورٹس سے اتفاق  نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ "داڑھی کے بارے میں اکثر منفی قصے بیان کئے گئے ہیں، یہ پوگونوفوبیا (داڑھی کا خوف) کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔"

        اکتوبر 24، 2019م


Comments

Popular posts from this blog

قومی ترانہ (راشٹریہ گان)

جادو برسرِ جادوگر

جلندھر ، جلودر ، اسباب و علاج